اگست 20, 2014

میرا وہ مٹی کا گھر مجھے ہر دم یا د دلاتا تھا
ان لمحوں کی جن میں میں وہاں بھوکے پیٹ سو جا تا تھا
جب میں کام سے تھک کر اپنے بستر پر گر جا تا تھا
پھر تو نیند تھی میں تھا اور ہر طر ف سنناٹا تھا
ہاں اس پھو س کے جھو نپڑے میں جہا ں گر می آتے ڈر تی تھی
جہا ں با رش کی رم جھم بوند ِِں سیدھے تن گیلا کر تی تھیں
یاد آتی ہے مجھکو وہ غر بت ،افلاس کی بے فکری
جہا ں خو شیاں سب میں با نٹتا تھا جہا ں تنہا غم میں ا ٹھا تا تھا
اور اب
عیش پر ستی جو کہ چین کی نیند ا ڈاتی ہے
اے سی سے دم گھٹتا ہے کولر میں نیند نہ آتی ہے
سکھ چین گیا سب رین گےء ان دنوں کی یاد ستاتی ہے
اس لمحے کی ہر یا دآکر من کو گدلا کر جا تی ہے
اب سمجھ گےء غر بت کے سکھ پہچان گےء لزت کیا ہے ؟
وہ غربت بھی کیا غر بت تھی یہ دولت بھی دولت کیا ہے؟ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں