غزل
ایک دن مجھ سے آکر ملی زند گی
میری خوشیوں میں شامل ہویء زند گی
دل میں جو زخم تھے ہم نے اس کو سیے
میری حرکت پہ ہنستی رہی زندگی
مجھ شکوا کیا روٹھتی بھی رہی
اورحسرت سے تکتکی رہی زند گی
زند گی بھی عجب رخ دکھانے لگی
زند گی سے جب آکر ملی زند گی
ہے اجل دوست اسکا بھروسہ بھی ہے
ورنا کرتا شکایت میں کیں زند گی
مجھ کو ہنستی ہنساتی رلاتی رہو
نام تیرا بھی آخر تو ہے زند گی
اتنی سب خوبیا ں تیرے اندر مگر
زند گی تم میری میری تم زند گی
آج سب کو گلے سے لگا کر جیو
کل کی کیا کل رہی نہ رہی زندگی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں