مئی 17, 2014


غزل
ایک دن مجھ سے آکر ملی زند گی 
میری خوشیوں میں شامل ہویء زند گی
دل میں جو زخم تھے ہم نے اس کو سیے
میری حرکت پہ ہنستی رہی زندگی
مجھ شکوا کیا روٹھتی بھی رہی
اورحسرت سے تکتکی رہی زند گی
زند گی بھی عجب رخ دکھانے لگی
زند گی سے جب آکر ملی زند گی
ہے اجل دوست اسکا بھروسہ بھی ہے
ورنا کرتا شکایت میں کیں زند گی
مجھ کو ہنستی ہنساتی رلاتی رہو
نام تیرا بھی آخر تو ہے زند گی
اتنی سب خوبیا ں تیرے اندر مگر
زند گی تم میری میری تم زند گی
آج سب کو گلے سے لگا کر جیو
کل کی کیا کل رہی نہ رہی زندگی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں